Press Release: Justice for Mahsa Amini and Freedom for Women in Iran (document, Urdu)
Topics
Country
Tags
ایران میں خواتین کی آزادی اور مھسا امینی کیلئے انصاف
آج ایک مرتبہ پھر سے میں ایران کی جابرانہ حکومت کے ہاتھوں ایک اور خاتون کے کھو جانے کے نقصان پر دل شکستہ ہوں۔ 22 سالہ مھسا امینی کو تہران کی ایک سڑک پر اُن کے "نامکمل حجاب" کی وجہ سے گرفتار کیا گیا اور ان کو اپنے بالوں کو کپڑے سے مکمل طور پر نہ ڈھانپنے کی وجہ سے "معاشرے میں بدعنوانی کو فروغ دینے" کا الزام دے کر مار دیا گیا۔ انہیں نام نہاد اخلاقی پولیس نے قتل کیا -- جو حکومت کی جانب سے خواتین کے ذہنوں میں اخلاقیات کے اپنے تخلیق کردہ تصور کو زبردستی تھوپنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
مھسا نہ صرف انُ لاکھوں خواتین کی علامت ہیں جو گزشتہ 43 برسوں میں اسلامی جمہوریہ کے دورِ حکومت کے تحت اپنے بنیادی حقوق سے محروم، گرفتار، نظربند یا قتل کردی گئیں، بلکہ اُن کی کہانی ایک اور ایرانی خاتون قرات العین سے ملتی جلتی ہے، جو ایک شاعرہ اور حقوق نسواں کی کارکن تھیں، جنہیں 1852 میں اپنا نقاب/حجاب ہٹانے اور مرد مذہبی رہنماؤں کی ایک مجلس میں اپنے ذہن کا نقطہ نظر بیان کرنے پر پھانسی دے دی گئی تھی۔ یہ واقعہ ہمیں ایران کی پہلی خاتون وزیر تعلیم فروخرو پارسا کی قسمت کی یاد بھی دلاتا ہے جنہیں 1980 میں حکومت نے "جسم فروشی پھیلانے" کے جرم میں پھانسی دے دی تھی۔
ایران میں خواتین اور مرد بہادری سے اسلامی جمہوریہ کو چیلنج کر رہے ہیں، جو دنیا کی واحد تھیوکریسی ہے، اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مھسا کی کہانی ایران کے مستقبل میں گونجے گی، جسے اس وقت سڑکوں پر بنایا جا رہا ہے۔ اور یہ اُس مستقبل کی خاطر ہے جس کیلئے مَیں اور ویمنز لرننگ پارٹنرشپ کے ممبران اُن تمام ایرانی خواتین اور مردوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، "خاتون، زندگی، آزادی!" کا نعرہ لگاتے ہوئے۔
اظہار یکجہتی کے ساتھ،
مہناز افخمی
وِمنز لرننگ پارٹنرشپ کی بانی اور صدر
ایران میں خواتین کے امور کی سابق وزیر
Resource available in additional languages (link)